آج ہم لوگ زہر تو کھا رہے ہیں یعنی بڑے بڑے گناہوں میں مبتلاء ہیں مگر اسکا تریاق اور علاج یعنی توبہ اور شریعت اور سنت پر عمل کے لییے تیار
نہیں تو بھلا سوچیں کہ زہر کھانے والا کب تک صحتمند رہ سکتا ہے جس طرح زہر کی ایک گولی سے زندگی کے بجایے موت آجاتی اسی طرح ان گناہوں میں سے ایک گناہ جنت کیزندگی سے جہنم میں پہنچا دیتا ہے اگر اللہ تعلی فضل نہ فرمایں
(۱) کسی کو ذلیل سمجھ کر اسپر ہنسنا ۔ یاد رہے ایسے شخص کو اللہ ذلیل کرکے دوسرے اس پر ہنسنے والے پیدا کر دیتا ہے
(۲) طعن کرنا یعنی بلاوجہ کسی کے کام میں میں عیب نکالکر اسکو تکلیف دینا یاد رہے آدمی کسی کیطرف ایک انگلی اٹھاتا ہے تو تین انگلیاں اسکی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ اس سے زیادہ عیب تم میں ہیں
(۳) کسی کو برے لقب سے پکارنا۔ یعنی کسی کو اسکے نام سے نہ پکارکر اسمیں جو برائ ہے اس سے اسکو پکارنا۔ جیسے او کالے او موٹے او لنگڑت وغیرہ۔ یاد رہے اسکی آہ سے اللہ ہماری شکل بگاڑ سکتا ہے
(۴) بدگمانی کرنا ۔ یعنی کسی کے بارے میں اچھا سوچنے کے بجائے غلط سوچنا۔ مثال کے طور پر مسجد میں آکر اگر کسی نے سنّتیں نہیں پڑھیں تو یہ سوچے کہ گھر سے پڑھ کر آیا ہوگا یہ نہ سوچے کہ سنّتیں نہیں پڑھتا ہے
(۵)بلاوجہ کسی کو برابھلا کہنا ۔ بعض لوگوں کا کوئ کام نہیں ہوتا سوائے دوسروں کو برا بھلا کہنے کے یہاں وہاں بیٹھکر براییا ں کرتے رہتے ہیں یاد رہے بلاوجہ ہر چیز کو ڈنک مارنا بچھو کا کام ہے انسانوں کا نہیں
(۶)غیبت کرنا یعنی کسی کے اندر کوئ برائ واقعتاً موجود ھو اسکا تذکرہ اسکے پیٹھ پیچھے کرنا۔قرآن میں اسکو اپنے مردار بھای کا گوشت کھانا بتلایا گیا ہے اسکو کون پسند کر سکتا ہے
(۷)کسی کےعیب تلاش کرنا۔ اسکی مثال ایسی ہے کہ باغ میں سب لوگ تو پھل پھول تلاش کرنے جاتے ہیں مگر ایک جانور باغ میں گندگی تلاش کرنے جاتا ہے مسلمانوں کے عیبوں تلاش کرنا باغ میں گندگی کا تلاش کرنا ہے
(۸)چغلی کرنا۔ یعنی ادھر کی بات ادھر لگا کر دو مسلمانوں کو آپس میں لڑانا حدیث میں ہے کہ عذاب قبر ایسے شخص کو ہوتا ہے اور جہنّم میں آگ کی دو زبانیں لگائ جائینگی
(۹)تہمت لگانا یعنی بے قصورشخص پر الزام لگانا۔ اسلامی حکومت میں اسّی کوڑےاسکی سزا رکھی گئی ہے
(۱۰)دھوکہ دینا جو شخص دھوکہ دیکر غلط نوٹ چلاتا ہے کم تول کر پورا بتلاتا ہے اللہ بھی ایسا ہی معاملہ کریگا مومنوں کی طرح نور دے دیا جاییگا اور پلصراط سے گذرتے وقت نور چھین لیا جائیگا اور جہنم میں گر پڑیگا
(۱۱)عار دلانا۔ یعنی کوی شخص پہلے کوی گناہ کرتا تھا اب توبہ کر لی ہے پھر اس شخص سےکہنا کہ تو وہی تو ہے جو چوری کرتا تھا غلط دھندہ کرتا تھا اب ملاّ بن گیا ہے تو یہ کہنے والا مرنے سے پہلے اسی گناہ میں مبتلاء کر دیا جائگا
(۱۲)کسی کے نقصان پر خوش ہونا۔ ایسے شخص کو اللہ اسی نقصان کے اندر مبتلاء کر دیتا ہے
(۱۳)تکبر کرنا۔ یعنی اپنے کو بڑا اور دوسروں کو چھوٹا سمجھنا۔ یاد ریے چھوٹے کو بڑا اور بڑے کو چھوٹا اللہ منٹوں میں کر دیتا ہے
(۱۴)فخر کرنا۔ یعنی اللہ کی دی ہوئ کسی نعمت پر اترانا ۔ سب کچھ اللہ کا دیا ہوا ہے پھر اکڑنا کیسا جس نے دیا ہے وہ لے بھی تو سکتا ہے۔ اور اللہ کو نعمتوں کے چھیننے میں دیر نہیں لگتی
(۱۵)حاجتمندوں اور ضرورت مندوں کی قدرت کے باوجود مدد نہ کرنا۔ یاد ہے کروڑپتی ایک ہی دن میں لقمہ کا محتاج ہو جاتا ہے اور مدد کرنے والا محفوظ رہتا ہے
(۱۶)کسی کی عزت کو دھبہ لگانا۔ جو دوسروں کی عزت گرانا چاھتا ہے اللہ اسکی عزت گرا دیتا ہے
(۱۷)کسی کے مال کا نقصان کرنا۔ یہ گناہ صرف استغفار سے معاف نہیں ہوتا جب تک کہ جسکا نقصان کیا ہے اس سے معاف نہ کرا لے
(۱۸)بڑوں کی عزّت نہ کرنا۔ جو اپنے بڑوں کی عزت نہیں کرتا اسکے چھوٹے اسکی عزّت نہیں کرتے
(۱۹)چھوٹوں پر شفقت نہ کرنا۔ جو اپنے چھوٹوں پررحم نہیں کرتا اللہ اس پر رحم نہیں کرتا
(۲۰)بھوکوں اور ننگوں کی حیثیت کے موافق مدد نہ کرنا۔ اگر جان پہچان کا ہو تو حیثیت کے موفق مدد کردے اگر انجان ہو تو اتنا دیدے کہ نقلی معلوم ہونے پر بار نہ ہو بدگمانی نہ کرے
(۲۱)کسی دنیوی رنج سے اپنے مسلمان بھائ سے تین دن سے زیادہ بولنا چھوڑ دینا' یہ کیسا غصہ ہے جو تین دن میں بھی ٹھنڈا نہیں ہوتا اگراللہ ہم پر غصہ ہو جاے تو کیا ہوگا
(۲۲)کسی جاندار کی تصویر بنانا۔قیامت میں بنایی ہوئ تصویر میں جان ڈالنے کو کہا جائگا اور ایسا نہ کر سکنے پر عذاب دیا جایگا اور جس گھر میں فوٹو کسی جاندار کا ہو تو اسمیں رحمت کے فرشتے بھی داخل نہیں ہوتے ہیں
(۲۳) کسی کی زمین پر موروثی کادعوی کرنا ۔کسی دوسرے کی زمین کے جتنے حصے پر بھی قبضہ کر لیا ہوگا ساتوں زمینوں کا اتناحصہ اسکے گلے میں ڈال دیا جائگا نہ اس سے نکل پائگا نہ جنّت میں جا پائگا
(۲۴)ہٹّا کٹّا تندرست ہوتے ہوے بھیک مانگنا۔ بھیک مانگنے والا قیامت کے میدان میں اس طرح آئگا کہ اسکے چہرہ پر گوشت نہیں ہوگا۔ آجکل بھیک مانگنے کی بہت سی صورتیں نئ شکلون میں آگئ ہیں جیسے روزہ کشائ کا کارڈ بانٹکر نیوتہ وصول کرکے۔ جہیز مانگ کر وغیرہ، ان سب سے بچنا ضروری ہے۔
(۲۵) ڈاڑھی منڈانا یا ایک مٹھی سے کم پر کتروان جس طرح عید کی نماز وتر کی نماز واجب ہے اسی طرح ایک مٹھی ڈاڑھی رکھنا بھی واجب ہے
(۲۶)کافرون اور فاسقون کا لباس پہننا۔ جس کا لباس پہنا جائیگا قیامت میں اسی کے ساتھ حشر ہوگا جادوگروں نے حضرت موسیٓ علیہ السّلام کا لباس پہنا تو انکو ایمان عطا ہو گیا تھا۔
(۲۷)مردوں کو عورتوں کا لباس پہننا۔ بعض مرد اور لڑکے ایک کان میں بندا پہنے ہوئے دیکھے گئے اور یہ سمجھتے ہیں کہ اس سے موت ٹل جاتی ہے موت اپنے مقررہ وقت سے نہ ایک لمحہ پہلے آ سکتی ہے نہ ایک لمحہ دیر ہو سکتی ہے اس پر ایمان رکھنا ضروری ہے
(۲۸)عورتوں کو مردوں کا لباس پہننا۔ جو ماں باپ اپنی بچّیوں کو شروع سے ہی اسلامی لباس نہیں پہناتے ہین تو یہ بچّیاں قیامت کے میدان میں اپنے ماں باپ پر مقدمہ دائر کرینگی
(۲۹)بدکاری کرنا۔ لڑکوں سے بری حرکت کرنے والی قوم لوط کو اللہ تعلیٓ نے آسمان تک اٹھا کرزمین پر اوندھے منہ پٹخ دیا تھا اسلامی حکومت مین بھی آسمان سے پٹخ دینا سزا رکھی گئی ہے
(۳۰)چوری کرنا۔ اسلام میں چوری کی سزا ہاتھ کاٹ دینا ہے۔اورآخرت کی سزا تو بہت سخت ہے یاد رہے بلا ٹکٹ سفر کرنا بھی چوری ہے
(۳۱)ڈکیتی ڈالنا۔ بہنوں کو میراث میں حصہ نہ دینا اور معافی کا بہانہ بنانا کھلی ہوئ ڈکیتی ہے اگر بہن معاف کرتی ہے تو بھائ بھی تو معاف کر سکتا ہے وہ کیوں نہیں کرتا
(۳۲)جھوٹی گواہی دینا۔جھوٹی گواہی دینے کی وجہ سے جس جس کا نقصان ہوگا سب کا وبال جھوٹی گواہی دینے والے کی گردن پر ہوگا
(۳۳)یتیم کا مال کھانا۔ یتیم کا مال کھانے کو قرآن نے آگ کھانا کہا ہے اور سزا جہنّم بتلائ ہے
(۳۴)ماں باپ کی نافرمانی کرنا اور انکو تکلیف پہنچانا۔ مان باپ کو تکلیف پہچانے والے کو دنیا میں بھی ضرور سزا ملتی ہے اورآخرت کی سزا الگ ہے جیسی ماں باپ کو تکلیف دی ہوگی ویسی اسکی اولاد بھی اسکی اسکو تکلیف دیگی
(۳۵)کسی بے خطا جاندار کو قتل کرنا۔کسی کےقتل کی سزا جہنم قرآن میں اس طرح بیان کی گئ ہے جیسے کافرون کی سزا بیان کی گئ ہے ہیاں تک کہ جانوروں کو بھی ناحق قتل کرنا گناہ ہے
(۳۶)جھوٹی قسم کھانا۔ صحیح قسم کھا کر اگر کوئ توڑ دے تو اسکا کفّارہ دینا پڑتا ہےدس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا تین روزے رکھنا اور جھوٹی قسم کا کفّارہ عذاب ہے
(۳۷)رشوت لینا۔ رشوت لی ہوئ صرف استغفار سے معاف نہیں ہوتی جب تک کہ جس سے رشوت لی ہے اس کو واپس نہ کر دے یا معاف نہ کرا لے
(۳۸)رشوت دینا۔ رشوت دینا بھی بہت بڑا گناہ ہے لیکن اگر رشوت دئے بنا ظالم کے ظلم سے نہ بچ سکے وہاں اجازت ہے جسطرح کتّا اگر پیچھے لگ جائے تو کاٹنے کے ڈر سے روٹی ڈالی جا سکتی ہے
(۳۹)رشوت کے معاملہ میں پڑنا۔ گناہ کرنے والا اور کرانے والا شریعت کی نگاہ مین دونون مجرم ہیں
(۴۰)شراب پینا۔ شراب پینے والا دنیا ہی میں پاگل ہو جاتا ہے نالوں میں پڑا رہتا ہے پھر آخرت میں کیا حال ہوگا اندازہ لگایا جا سکتا ہے
(۴۱)جوا کھیلنا۔ حرام مال سے جو خون پیدا ہوگا وہ جہنم میں جائگا
(۴۲)ظلم کرنا۔ ظلم کرنے والا جب ظلم کرتا ہے تو عرش ہل جاتا ہے اور مظلوم کی بدّعا جب تک کہ وہ خود ظالم نہ ہو ضرور قبول ہوتی ہے
(۴۳)کسی کی چیز بغیر اسکی مرضی اور اجازت کے لے لینا یہ گناہ بھی استغفار سے معاف نہیں ہوتا جبتک کہ جسکا مال لیا ہے اس سے معاف نہ کرا لے
(۴۴)سود لینا۔ سود لینے والا جب یہ پیسہ حلال مال میں ملا دیتا ہے تو حلال مال بھی تباہ ہو جاتا ہے
(۴۵)سود دینا۔ سود کا ایک پیسہ لینا کعبۃاللہ میں اپنی سگی مں سے چھتّیس مرتبہ زنا کرنے سے بدتر ہے اس لئے نہ سود لیا جائے نہ دیا جائے
(۴۶)سود لکھنا۔ جو سود قرآن کے اعلان کے مطابق مال کو گھٹانے والا ہے تو اسکو لکھنے والا بھی اسمین شامل ہے
(۴۷)سود پر گواہ بننا۔جس سود کی بنا پر قیامت کے دن پاگل اٹھایا جائگا تو اسپر گواہی دینے والا بھی اسمیں شامل ہوگا
(۴۸)جھوٹ بولنا۔ جھوٹ اور ایمان ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتے جب جھوٹ بولتا ہے تو ایمان دل سے نکل جاتا ہے
(۴۹)امانت میں خیانت کرنا حدیث میں ہے کہ جو امانت میں خیانت کرتا ہے اسکے پاس ایمان نہیں ہے
(۵۰)وعدہ خلافی کرنا۔ قرآن میں ہے جس سے وعدہ کرو پورا کرو جو وعدہ خلافی کریگا اس سے اسکا حساب لیا جائیگا
(۵۱) چھپ کر کسی کی باتیں سننا۔کوئ بات چھپانا چاہے اور دوسرا بہانہ سے اسکو سنے تو حدیث میں ہے کہ قیامت میں اسکے کانوں میں سیسہ پگھلا کر ڈالا جائگا
(۵۲)نسب کی وجہ سے کسی کو طعنہ دینا کہ تو فلاں ذلیل برادری کا ہے یاحرام سے پیدا ہے وغیرہ حدیث پاک میں ہے کہ دو چیزوں کا ارادہ کرنا بھی کفر ہے الک لوگوں کے نسب پر طعنہ دینا دوسرے میّت پر چلّا کر رونا
(۵۳)علماء یا اولیاء اللہ کی توہین کرنا۔ حدیث پاک میں ہے کہ تین آدمی ہیں جنکی بے ادبی اور بے توقیری صرف منافق ہی کر سکتا ہے ایک بوڑھا مسلمان دوسرے عالم تیسرے عادل بادشاہ
ترمذی شریف